کووڈ 19 اور ہم Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : ڈاکٹر آغا عمر دراز خان

Covid.jpg
دنیا میں کورونا وائرس Ú©ÛŒ صورت Ø+ال ہولناک Ø´Ú©Ù„ اختیار کر Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ دنیا میں تقریباً ایک کروڑ تین لاکھ افراد Ú©Û’ اس وائرس میں مبتلا ہونے Ú©ÛŒ تصدیق ہو Ú†Ú©ÛŒ ہے جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد اب تک اس مرض سے ہلاک ہو Ú†Ú©Û’ ہیں۔ البتہ ٹھیک ہو Ù†Û’ والوں Ú©ÛŒ تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور یہ 52 لاکھ سے بڑھ Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ پاکستان میں بھی اس Ú©ÛŒ تباہ کاریاں جاری Ùˆ ساری ہیں۔ Ø+ال ہی میں عالمی ادارہ صØ+ت Ù†Û’ پاکستان Ú©Ùˆ کووڈ 19 Ú©Û’ کیسوں Ú©Û’ Ø+والے سے پہلے 10 ملکوں میں شامل کر دیا ہے۔
وبا کی ابتدا
گزشتہ برس د سمبر میں چین Ú©Û’ شہر ووہان میں اچانک یہ وبا شروع ہوئی جس کا مرکز وہ سی فوڈ مارکیٹ تھی جہاں جنگلی Ø+یات کا کاروبار ہوتا تھا اور مختلف انواع Ú©Û’ جانوروں کا گوشت فروخت کیا جاتا تھا مثلاً سانپ، چمگادڑ، کتے، بلیاں وغیرہ۔ کورونا وائرس دراصل جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو Ù†Û’ Ú©ÛŒ صلاØ+یت رکھتا ہے۔ شہر میں اچانک سانس Ú©ÛŒ تکلیف میں اضافہ ہوگیا جو کہ وقت Ú©Û’ ساتھ ساتھ بگڑ کر بدترین نمونیہ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کر جاتی تھی۔ ہر طرØ+ Ú©ÛŒ دوا بے اثر ہو جاتی تھی اور کئی مرتبہ بیماری مرگ پر ختم ہوتی تھی۔ خوردبین میں وائرس Ú©ÛŒ ساخت تاج سے مشابہہ نظر آتی ہے اس لیے اسے کورونا کہا جاتا ہے۔ اس کا نام سارس کوو 2 (SARS-CoV-2) رکھا گیا۔ اس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کہلاتی ہے۔
مر ض کی علامات
بخار، خشک کھانسی، Ú¯Ù„Û’ میں خراش، بدن درد، ذائقہ Ù…Ø+سوس نہ ہونا وغیرہ، یہ نزلے (فلو) Ú©ÛŒ علامات بھی ہو سکتی ہیں۔ مگر یاد رکھیں ہر نزلہ Ùˆ زکام کووڈ 19 نہیں ہوتا۔ اگر یہ علامات موجود ہیں تو اپنے ڈاکٹر یا کووڈ 19 Ú©ÛŒ ہیلپ لائن سے مدد طلب کریں۔ شدید بیماری Ú©ÛŒ علامات میں سانس کا مشکل سے آنا اور شدید نمونیہ میں مبتلا ہونا شامل ہیں۔ اس کا اندازہ ا یکسر Û’ سے ہو جاتا ہے۔ اس طرØ+ Ú©Û’ مریضوں Ú©Û’ لیے وینٹی لیٹر Ú©ÛŒ ضرورت Ù¾Ú‘ سکتی ہے اور ہسپتال میں داخلہ ضروری ہو سکتا ہے۔
کورونا کیسے پھیلتا ہے؟
جب ہم چھینکتے یا کھانستے ہیں تو مائع Ú©Û’ انتہائی چھوٹے قطرے نہایت تیز رفتاری سے فضا میں شامل ہو جاتے ہیں۔ مریض Ú©Û’ منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ان قطروں میں کورونا وائرس ہوتے ہیں۔ یہ قطرے براہ راست ہمارے منہ، آنکھ یا ناک Ú©Û’ ذریعہ ہمارے نظام تنفس میں داخل ہو کر ہمیں کووڈ 19 میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ جہاں بھی یہ قطرے گریں Ú¯Û’ وہ سطØ+ بھی کورونا وائرس سے آلودہ ہو جائے گی۔ اب اگر آپ اس آ لودہ سطØ+ Ú©Ùˆ اپنے ہاتھوں سے چھوئیں Ú¯Û’ اور یہ آلودہ ہاتھ آپ آنکھوں، ناک یا منہ Ú©Ùˆ لگائیں Ú¯Û’ تو کورونا وائرس آپ Ú©Û’ اندر منتقل ہوکر آپ Ú©Ùˆ بیمار کر دے گا۔
تشخیص
کووڈ 19 Ú©ÛŒ Ø+تمی تشخیص اس مرض Ú©Û’ Ù¾ÛŒ سی آر ٹیسٹ سے ہوتی ہے۔ مرض Ú©ÛŒ تشخیص، پھیلاؤ اور آبادی میں امیونٹی Ú©ÛŒ صورت Ø+ال جاننے Ú©Û’ لیے یہ ٹیسٹ ضروری ہے۔
ٹیسٹ کن کو کروانا ضروری ہے
ہر وہ شخص جو 14 دن پہلے کسی متاثرہ ملک سے آ یا ہو یا کسی کووڈ 19 کے متاثرہ مریض سے ملاقات کی ہو۔ ہر وہ شخص جس کا واسطہ کووڈ 19 کے مریض سے ہوا ہواور اس میں مرض منتقل ہونے کا شبہ ہو۔
وہ جو مریض کی تیمارداری کر رہا ہو یا جس میں کووڈ 19 کی علامات ظاہر ہوں۔
بچاؤ
کووڈ 19 کا Ø+تمی علاج تاØ+ال دریافت نہیں ہوا۔ مرض سے بچاؤ ہی بہتر ین علاج ہے۔
اØ+تیاطی تدابیر میں ہاتھوں Ú©Ùˆ پانی اور صابن سے Ú©Ù… از Ú©Ù… 20 سیکنڈ تک دن میں متعدد بار دھونا یا سینی ٹائزر کا استعمال، ماسک کا صØ+ÛŒØ+ استعمال، سماجی دوری (سوشل ڈسٹنس) یعنی Ú©Ù… از Ú©Ù… Ú†Ú¾ فٹ Ú©ÛŒ دوری بنائے رکھنا۔ بازار اور بھیڑ میں ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
اگر کسی کووڈ 19 Ú©Û’ مریض سے سامنا ہو جائے تو ڈاکٹر Ú©ÛŒ ہدایت Ú©Û’ ساتھ قرنطینہ میں Ú†Ù„Û’ جائیں۔ 14 دن کا قرنطینہ بہترین ہے۔گھر کا کوئی ایسا کمرہ جس میں واش روم ہو وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ آپ اور آپ Ú©ÛŒ فیملی Ú©ÛŒ Ø+فاظت کیلئے مفید ہے۔ اپنے کھانے پینے Ú©Û’ برتن جدا کرلیں اگر ممکن ہو تو ڈسپوزیبل برتن استعمال کریں۔
قوت مدافعت بڑھانے والی خوراک استعمال کریں۔ ڈاکٹر Ú©Û’ مشورے سے قوت مدافعت والی ادویات بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اللہ سے رجوع کریں اور اپنا وقت صØ+ت مند سرگرمیوں میں گزاریں۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کریں۔ 80 فیصد سے زیادہ لوگوں میں یہ بغیر یا خفیف علامات Ú©Û’ ساتھ خود بخود صØ+ÛŒØ+ ہو جاتا ہے۔ اگر علامات برقرار رہیں اور سانس لینے میں دشواری ہو تو ہسپتال کا رخ کریں۔ تقریباً پانچ فیصد لوگوں میں یہ بیماری شدت اختیار کرتی ہے۔
دو فیصد Ú©Ùˆ ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے۔ معمر افراد جن Ú©Ùˆ پہلے ہی کوئی بیماری مثلاً سرطان، شوگر، بلڈ پریشر یا سانس Ú©ÛŒ تکلیف ہو، ان Ú©Ùˆ بہت اØ+تیاط Ú©ÛŒ ضرورت ہوتی ہے۔
ممکنہ علاج
کووڈ19 کا ابھی تک Ø+تمی علاج دریافت نہیں ہوا۔ ممکنہ علاج میں ایک علاج جس Ú©ÛŒ اجازت امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ÚˆÛŒ اے) Ù†Û’ موجودہ وبا Ú©ÛŒ صورت Ø+ال میں دی ہے اس Ú©Ùˆ ''پیسوو امینوتھراپی‘‘ (Passive immunotherapy ) کہتے ہیں۔ اس طریقہ علاج میں بیماری سے صØ+ت یاب افراد کا پلازمہ نکال کر بیمار فرد Ú©Ùˆ لگا دیا جاتا ہے جو اسکی بیماری Ú©ÛŒ شدت Ú©Ùˆ Ú©Ù… یا بالکل صØ+ت مند کر دیتا ہے۔ انگریزی میں اسے convalescent plasma کہتے ہیں۔
کونویلیسنٹ پلازمہ کا استعمال
پلازمہ خون کا ایک شفاف Ø+صہ ہے۔ پلازمہ کا 90 فیصد پانی ہوتا ہے اور اس میں 10 فیصد اینٹی باڈیز ہوتی ہیں۔ کووڈ 19 سے صØ+ت یاب شخص Ú©Û’ پلازمہ Ú©Ùˆ کونویلیسنٹ پلازمہ کہتے ہیں۔ کونویلیسنٹ پلازمہ کا کووڈ 19 Ú©Û’ مریض Ú©Ùˆ دیا جانا ایک تجرباتی طریقہ علاج ہے۔ بہت سے ممالک مثلاً چین اور امریکہ میں اسے کووڈ 19 Ú©Û’ مر یضوں Ú©Û’ لیے استعمال کیا گیا۔ اب پاکستان میں بھی Ø+کومتی اجازت سے اسے کووڈ 19 Ú©Û’ مریضوں میں تجرباتی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پیسوو امینو تھراپی کہلاتی ہے اور قبل ازیں اسے SARSØŒ MERS اور H1N2 Ú©ÛŒ وباؤں میں کامیابی سے استعمال کیا گیا۔
کن کا علاج ہو گا؟
وہ مر یض جو اس Ú©Û’ کلینکل ٹرائل میں رجسٹر ہوں Ú¯Û’ØŒ وہ ماہرین Ú©ÛŒ زیر نگرانی اس سے استفادہ Ø+اصل کرسکتے ہیں۔
کون اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے؟
ہر وہ شخص جو خون عطیہ کر سکتا ہو وہ اپنا پلازمہ بھی عطیہ کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ کورونا وائرس سے نجات پا چکا ہو اور گزشتہ 14 دنوں سے اس کو بیماری کی کوئی علامت نہ ہو۔ وہ رضا کارانہ طور پر اور بغیر کسی معاوضے کے اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے۔ کونسنٹ آف ڈونر فارم پر کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ کرنے والے کے دستخط ضروری ہیں۔
پلازمہ کا عطیہ
بلڈ بینک جو Ø+کومتی اداروں سے لائسنس یافتہ ہو اور باقاعدہ ان Ú©Ùˆ کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ جمع کرنے کا Ø+کومتی تØ+ریری اجازت نامہ Ø+اصل ہو یہ عطیہ Ù„Û’ سکتے ہیں۔ کونویلیسنٹ پلازمہ Ú©Û’ عطیہ Ú©Û’ وہ تمام ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جو بلڈ ڈونیشن میں کیے جاتے ہیں۔
امیون گلوبولن جی Ú©ÛŒ موجودگی اس بات Ú©Ùˆ ظاہر کرتی ہے کہ پلازمہ کا عطیہ مریض Ú©Ùˆ صØ+ت یاب کر سکتا ہے۔
سٹوریج
کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ کے بعد 8 گھنٹے کے اندر اندر منفی 18 ڈگری سے منفی 80 پر منجمد کرنا پڑتا ہے۔